عشرت جہاں انکاؤنٹر میں ملوث افسر پی پی پانڈے کو انتہائی ذلت کے بعد اسوقت
استعفی دینا پڑا جب سپریم کورٹ نے اسے عہدہ سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی
لیکن گجرات حکومت کی یہ ڈھٹائی ہی تھی کہ اس نے ایک ملزم کو پولیس کا سر
براہ مقرر کیا تھا بی جے پی کی حکومت اس قسم کے عمل میں ماہر ہی نہیں بلکہ
ملزمین کی پس پشت پردہ حمایت بھی کرتی ہے اس قسم کے سنگین الزام یہاں رکن
اسمبلی اور ایس پی لیڈر ابوعاصم اعظمی نے سپریم کورٹ کے پی پی پانڈے کے
خلاف فیصلے کے بعد عائد کیا ۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پانڈے کو پولیس کا سر براہ بنایا حکومت
کیلئے ایسا
ہے جیسے کسی ملزم کو اس صوبہ کی سر براہی دینا جہاں وہ ملزم ہے انہوں نے
کہا کہ گجرات حکومت تو اس پر اس قدر مہربان تھی کہ اس نے ملزم پی پی پانڈے
کی ملازمت میں توسیع کی بھی سفارش کر دی تھی لیکن سپریم کورٹ کی مداخلت کے
بعد اس کے خواب چکنا چور ہوگئے اور سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ صادر کر کے ایک
مثال قائم کی ہے ۔
یہ فیصلہ اعلی پولیس افسر اور سابق پولیس کمشنر جولیو ربیرو کی پٹیشن پر
کیا گیا تھا اس لئے ہم ایسے انصاف پسند پولیس افسر کو بھی سلام کر تے ہیں
جو اس قسم کے معاملات میں انصاف کے حصول کے لئے سینہ سپر ہوجاتے ہیں۔